Saturday, January 29, 2022

۔ اللہ جو کام کرتا ہے، انسان اگر وہی کام

 کان ہر طرح کی آوازیں نہیں سنتے ہیں۔ کچھ دیکھتی آنکھیں اتنا کچھ کہہ رہی ہوتی ہیں۔ کچھ خاموش مناظر اتنے چیختے ہوئے ہوتے ہیں۔ کچھ نظارے اپنے اندر اتنی واضح سسکیاں آہیں اور کراہیں لیے ہوتے ہیں۔ مگر ہم سب کچھ ضائع کر دیتے ہیں، صرف کان سے سننے کے چکروں میں۔ دل سے سنا کرو نا یار۔ 

السمیع اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام ہے عموماً اس کا معنی سننے والا ہی کیے جاتے ہیں۔ اللہ جو کام کرتا ہے، انسان اگر وہی کام اللہ کی اطاعت اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی میں رہتے ہوئے کرے، تو وہ کام بھی عبادت شمار ہوتا ہے۔ مثلاً اللہ رحیم ہے اور رحم کرتا ہے۔ انسان اگر اللہ کی اطاعت اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی میں رہتے ہوئے رحم کرتا ہے تو کام بھلے وہ کوئی بھی ہے وہ عبادت ہی ہے۔ چاہے ایک کتے کے بچے پہ رحم ہو یا چیونٹی پہ وہ عبادت ہی ہو گا۔ اللہ کریم ہے اللہ معاف کرتا ہے۔ آپ اطاعت الٰہی اور پیرویِ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں رہتے ہوئے اللہ کے کرنے والے کاموں میں سے کوئی بھی کام کریں، شمار وہ عبادت ہی ہو گا۔

اب اللہ السمیع ہے لہذا وہ سنتا ہے۔ وہ بہت اچھا سننے والا ہے۔ ایک تو اس کی سماعت اتنی اعلی ہے کہ وہ ماں کے پیٹ میں موجود بچے کے دھڑکتے دل کہ دھڑکن سے لے کر بگ بینگ کے دھماکے تک سب کچھ ہی خوب خوب سنتا  ہے۔ دوسرا اس کی توجہ بہت زبردست ہے۔ جس وقت جہاں مرضی ہو اسے سنا لو سنے گا۔ بلکہ وہ ایسی باتیں بھی سن لیتا ہے جو ہمیں کوئی سنائے تو ہم برا منا جائیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان کس طرح ایسا سنے کے اس کا سننا بھی عبادت بن جائے؟

یاد رکھیے گا سائیں والوں کہ بہت ساری آوازیں ایسی ہوتی ہیں جو سنائی دینے کےلئے کانوں کی نہیں دل کی محتاج ہوتی ہیں۔ آپ ایسی آوازوں کو سننا شروع کر دیں، آپ کا سننا عبادت ہو جائے گا۔ کسی کی اٹھتی ہوئی سوالیہ نظریں، کسی کا التجائیہ لہجہ، کسی کا طلب کرتا ہوا انداز۔ یہ سب سنائی دیتے ہیں۔ آپ اطاعت اور پیروی کے دائرے میں رہتے ہوئے انہیں اگر صرف سن بھی لیں تو اللہ کے ہاں یہ ضائع نہیں جائے گا۔ ہمارا ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ ہم سننے سے ہی عاری ہوتے جا رہے ہیں۔ اپنی ہی کہی جاتے ہیں بس، سنتے کوئی نہیں۔ سننے کی عادت ڈالیں۔ 

ہمارے سرکارِ دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آ کر مکہ میں وہ لوگ بھی آ کر اپنی باتیں سنا لیا کرتے تھے جنہیں پورے مکہ میں اور کوئی نہیں سنتا تھا۔ یاد ہے نا ایک حدیث کا مفہوم جس میں ایک اونٹ نے اپنے مالک کی شکایت کی تھی کہ میرا مالک مجھے کھانے کےلئے کم دیتا ہے؟ اور سرکارِ دو عالم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کر پھر مالک کو سمجھایا بھی تھا۔ گویا ہمارے نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم انسان تو انسان جانوروں کی بھی سنا کرتے تھے۔ ہم سنتے ہیں کیا؟ کبھی کسی بلی یا کتے کے آوارہ بچے کی سننے کی کوشش کی ہو ہم نے؟ کہ یہ جو اتنا مفلوک الحال پھر رہا ہے تو کیوں؟ تو سننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ صرف کانوں سے نہیں دل سے۔ آنکھیں بند کر کے یا کھلی آنکھوں سے اپنے گردو و پیش کو سنیں۔ ماحول باتیں کرتا ہے۔ مگر ہم انسانوں کی تو سنتے نہیں ہیں یار جانوروں درختوں یا دیواروں اور ماحول کی کیا سنیں گے؟ الٹا ہم کبھی کسی کو چیونٹیوں کی بل کے پاس دانہ ڈالتا دیکھ لیں تو اس کا مزاق اڑاتے ہیں۔ نہیں یار ایسا نہیں کرتے۔ سنا کرتے ہیں۔ کانوں کے ساتھ ساتھ دل سے بھی سنا کرتے ہیں۔

۔

No comments:

Post a Comment

شعیب ملک نے طلاق کی افواہوں پر بالآخر خاموشی توڑ دی۔

 پاکستان کرکٹ سٹار شعیب ملک نے بالآخر اپنے اور ان کی اہلیہ، ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کے ارد گرد پھیلی طلاق کی افواہوں پر کھل کر لوگوں سے کہا ہے ...