Friday, March 11, 2022

زکوٰة کی اہمیت

 اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر انسان کے ذمے تین قسم کی عبادت فرض کی ہے1۔جانی عبادت2۔بدنی عبادت3۔مالی عبادت۔زکوٰة مالی عبادت کا نام ہے حدیث شریف میں اسلام کے پانچ بنیادی ارکان بتلائے گئے ہیں جس میں ایک اہم رکن زکوٰة ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے،جن میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی توحید کی گواہی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات کے متعلق اس بات کی گواہی کہ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے سچے رسول ہیں،نماز قائم کرنا زکوٰة دینا اور رمضان شریف کے روزے رکھنا اور حج کا فریضہ ادا کرنا شامل ہے۔

زکوٰة کی فرضیت نا صرف کہ امت محمدیہ پر ہوئی ہے بلکہ تمام انبیاء کرام کے ادوار و ازمنہ میں زکوٰة ہمیشہ فرض رہی ہے۔

بنی اسرائیل کے تمام انبیاء کرام کی شریعتوں میں نماز اور زکوٰة فرض رہی ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب اپنی والدہ کی گود میں کلام کیا تو فرمایا ترجمہ:میرے اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی نماز پڑھوں اور زکوٰة ادا کروں جب تک کہ میں زندہ ہوں۔

اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم میں تمام انبیاء کرام کو نماز کا ایک اجتماعی حکم دیا ترجمہ:اور ہم نے تمام انبیاء کرام کو بذریعہ وحی حکم دیا تمام اچھے کاموں کے کرنے کا اور نماز پڑھنے کا اور زکوٰة دینے کا۔قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے پیارے پیغمبر کو ارشاد فرما رہے ہیں ترجمہ:اے میرے پیارے پیغمبر اپنے اصحاب کے مال سے صدقہ (زکوٰة) وصول کیجیے اور ان کے مالوں کو پاک کر دیجیے زکوٰة کا دوسرا معنی بڑھانا ہے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالی ہے الزکوٰة قنطرة الاسلام یعنی زکوٰة اسلام کا خزانہ ہے یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ دنیا میں معیشت اسی وقت ترقی کرتی ہے جب کہ خریداروں کے پاس دولت ہوتی ہے جب امراء اپنی زکوٰة نکالتے ہیں اور غریبوں کے پاس روپیہ پیسہ آتا ہے تو وہ خریداری کے لئے بازاروں میں جاتے ہیں۔

دین اسلام میں زکوٰة کی عبادت کو ہر صاحب نصاب پر فرض عین قرار دیا ہے اور زکوٰة نہ دینے والوں کے لئے بڑی بڑی وعیدات ہیں و ترجمہ:وہ لوگ جو سونا چاندی جمع کیے رکھتے ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے یعنی زکوٰة نہیں دیتے تو ان کو درد ناک عذاب کی وعید سنا دی تھی۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز اور زکوٰة کی اہمیت کے پیش نظر ارشاد فرمایا ترجمہ:اس شخص کا کوئی دین نہیں جو نماز نہیں پڑھتا اور اس شخص کی کوئی نماز نہیں جو زکوٰة نہیں دیتا۔

زکوٰة کا نصاب یہ ہے اگر کسی شخص کے پاس ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی ہو یا اسی مالیت کے کرنسی نوٹ ہوں یا سامان تجارت ہو یا ضرورت سے زائد اتنی مالیت کا سامان موجود ہو تو اسے صاحب نصاب کہتے ہیں اس پر زکوٰة فرض ہو جائے گی اور سال گزرنے پر چالیسواں حصہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا فرض ہو جائے گا۔وہ حصہ جو نکلے گا اسے درج ذیل مستحقین پر خرچ کیا جائے گا۔
یہ صدقات یعنی زکوٰة اور صدقات واجبہ نافلہ فقراء مساکین عاملین اور موٴلفة القلوب غلاموں کو آزادی حاصل کرنے مقروض لوگوں اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکلے ہوئے لوگوں اور مسافروں کے لئے ہے۔ادائیگی زکوٰة کے بہت سے اسرار و مصالح ہیں زکوٰة سے تزکیہ نفس ہوتا ہے زکوٰة دولت کی بیماریوں کا علاج ہے زکوٰة کے بہت سے معاشرتی فائدے ہیں زکوٰة گداگری کے خاتمہ کا بھی ذریعہ ہے زکوٰة ایک بہترین معاشی محرک ہے زکوٰة سے ذخیرہ اندوزی کا بھی خاتمہ ہوتا ہے زکوٰة غیر فطری معاشی عدم مساوات کا بھی خاتمہ کرتی ہے۔

زکوٰة کی ادائیگی کا طریقہ کار:ہر صاحب نصاب شخص پر جب اس کے مال پر سال گزر جائے تو زکوٰة نکالنا فرض ہو جاتا ہے اب اگر نیت زکوٰة کی کرکے ایک ہی دفعہ نکال کر تقسیم کر دے تب بھی درست ہے رقم نکال کر علیحدہ ایک جگہ رکھ دی اور تھوڑی تھوڑی دیتا رہا تب بھی درست ہے اس کیلئے نیت زکوٰة کرنا ضروری ہو گا۔اگر تمام زکوٰة نکال دی تھی اور تقسیم بھی کر دی تھی اب اس پر جب سال گزرے گا تو تب ادائیگی زکوٰة فرض ہو گی۔
ایک شخص زکوٰة دے چکا تھا اور اسے کوئی بہت اہم جگہ ضرورت والی نظر آ گئی تو اب وہ اگلے سال کی جو زکوٰة نکلنے کی توقع ہے پیشگی نیت کرکے اس وقت بھی دے سکتا ہے۔دینی مدارس کے طلباء کے لئے مدارس میں بالضرور زکوٰة جمع کرائیں اس مصرف پر خرچ کرنا بہت بڑے اجر کی بات ہے۔اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے

Sunday, March 6, 2022

2022 میں چین کے ترقیاتی کام

 چین کے سیاسی کلینڈر کی اہم ترین سرگرمی قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے "دو اجلاس" اس وقت بیجنگ میں جاری ہیں ۔ چینی صدر شی جن پھنگ اور دیگر پارٹی و ریاستی رہنماؤں سمیت این پی سی کے تقریباً 3,000 نمائندوں نے ہفتے کے روز شروع ہونے والی 13 ویں قومی عوامی کانگریس کے پانچویں اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔


اس موقع پر چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے حکومتی ورک رپورٹ پیش کرتے ہوئے جہاں حکومتی کامیابیوں کا زکر کیا وہاں مستقبل کے اہم ترقیاتی اہداف بھی واضح کیے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال چین کی ترقی کو درپیش خطرات اور چیلنجز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسے رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ، تاہم چین کی طویل مدتی اقتصادی ترقی کا بنیادی رجحان تبدیل نہیں ہو گا اور چین معاشی گراوٹ کے دباؤ کو برداشت کر پائے گا۔انہوں نے ورک رپورٹ میں چین کی ترقی کے حوالے سے اہم متوقع اہداف کا بھی ذکر کیا، جن کے مطابق ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو تقریباً 5.5 فیصد رہے گی۔چینی وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی ترقیاتی اہداف کے تعین میں بنیادی طور پر روزگار کے استحکام، لوگوں کے معاش کے تحفظ اور خطرات سے بچاؤ کے تقاضوں کو مدنظر رکھا گیا ہے ، مذکورہ اہداف گزشتہ دو سالوں میں اوسط اقتصادی ترقیاتی شرح اور "14ویں پانچ سالہ منصوبے" کے تقاضوں کے عین مطابق ہیں۔حکومتی ورک رپورٹ کے مطابق رواں سال چین کے اہم ترقیاتی اہداف میں ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد شہری ملازمتیں پیدا کرنا، شہری بے روزگاری کی شرح کو 5.5 فیصد کے اندر برقرار رکھنا، اور سی پی آئی کی شرح کو تقریباً 3 فیصد رکھنا شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چین لوگوں کی فکری اور ثقافتی زندگیوں کو تقویت دینے کے لیے بیجنگ 2022 کے سرمائی اولمپکس کی میراث سے بھرپور فائدہ اٹھائے گا۔ قومی سلامتی کے نظام اور صلاحیت کی تعمیر کو آگے بڑھائے گا، سائبر سیکورٹی، ڈیٹا اور ذاتی معلومات کے تحفظ کو مضبوط بنائے گا۔ ملک میں تعلیمی نظام میں شفافیت اور معیار میں بہتری کا تسلسل جاری رہے گا۔ لازمی تعلیم کے اعلیٰ معیار، متوازن ترقی اور شہری اور دیہی انضمام کو فروغ دیا جائے گا، اور لازمی تعلیم میں طلباء پر بوجھ کم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین متعدد چینلز کے ذریعے عوامی مفاد میں پری اسکول کی تعلیم کے وسائل میں اضافہ کرے گا اور اعلیٰ تعلیم کو اپنی بھرپور صلاحیت کے مطابق ترقی دے گا۔اسکولوں اور جامعات میں زیر تعلیم 290 ملین طلباء لاکھوں خاندانوں اور قوم کا مستقبل ہیں، جنہیں بہترین تعلیم فراہم کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق چین ماحول کی بہتری اور سبز اور کم کاربن ترقی کا فروغ جاری رکھے گا۔ کاربن پیک اور کاربن نیو ٹرل کے حصول کے لیے منظم اقدامات کرے گا، اور تخفیف کاربن کے لیے ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

ورک رپورٹ میں 2022 میں حکومتی امور کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ غیر ملکی سرمائے کا فعال طور پر استعمال نہایت ضروری ہے ، چین کی بڑی منڈی کے کھلے پن سے یقیناً دنیا بھر کی کمپنیوں کو ترقی کے مزید مواقع میسر آئیں گے۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے دائرہ کار کو وسعت دینا اور درمیانے سے اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ، تحقیق و ترقی، جدید خدمات اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حمایت ضروری ہے۔اس ضمن میں وسطی مغربی اور شمال مشرقی علاقے غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خدمات کو بہتر بنائیں، پائلٹ فری ٹریڈ زون اور ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی تعمیر کو مضبوطی سے فروغ دیں اور ترقیاتی زونز کی اصلاحات اور اختراع کو فروغ دیں۔ ورک رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چین مشترکہ اور ہمہ جہت مفاد کے حصول کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ باہمی سود مند تعاون کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت اعلیٰ معیار کے تعاون کو فروغ دے گا، مشاورت اور تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کے حصول کے اصول پر قائم رہے گا۔

ورک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ خواتین اور بچوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلیے خواتین اور بچوں کے استحصال میں ملوث مجرموں پر کاری ضرب لگائی جائے گی ۔رپورٹ کے مطابق لوگوں کی پرامن زندگی اور سماجی استحکام کو فروغ دینا ضروری ہے.بنیادی سطح پر سماجی گورننس کے نظام اور انتظامی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے گا ۔ سماجی سرگرمیوں ، سماجی تنظیموں ، انسانی ہمدردی کی امداد، رضاکاروں کی خدمت اور عوامی فلاح و بہبود سمیت دیگر شعبوں کی صحت مند ترقی میں معاونت فراہم کی جائے گی ۔رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ مختلف سطحوں کی حکومتوں کو عوام سے وابستہ امور کو ہمیشہ اہمیت دینی چاہیئے ،اور لوگوں کے معاش سے متعلق خدشات کا بر وقت جواب دینا چاہیئے ۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ عوام کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچانے والے سنگین غیر ذمہ دارانہ افعال کی سختی سے مخالفت کی جائے گی ۔ چین 2022 میں خوراک اور توانائی کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ ملک میں قابل کاشت زرعی رقبے کی ریڈ لائن تقریباً 120 ملین ہیکٹر کو برقرار رکھا جائے گا۔اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی ضروریات زندگی کو پورا کرنے اور عام معمولات زندگی رواں رکھنے سمیت پیداواری سرگرمیوں کی خاطر بجلی کی مناسب فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

چینی حکومت کی ورک رپورٹ میں آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کے بارے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ "تائیوان کی علیحدگی " کی سرگرمیوں اور اس حوالے سے بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی سختی سے مخالفت کی جاتی ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نئے عہد میں امور تائیوان کے حوالے سے سی پی سی کی مجموعی حکمت عملی پر عمل درآمد کیا جائے گا، ایک چین کے اصول اور "1992 کے اتفاقِ رائے" پر عمل کیا جائے گا اور آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی پرامن ترقی اور مادر وطن کی وحدت کو فروغ دیا جائے گا۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے ہم وطنوں کو مل کر قومی نشاۃ الثانیہ کا شاندار مقصد تخلیق کرنا چاہیے۔حکومتی ورک رپورٹ میں ایک مرتبہ پھر واضح کیا گیا ہے کہ چین عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے فروغ کے لیے مزید نئی شراکتیں قائم کرنے کی خاطر بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

Wednesday, March 2, 2022

ماں

 


میں آج جس مقام پر ہوں،اس میں میری والدہ کا کردار بے حد اہم ہے۔انہوں نے مجھے شروع سے ہی حوصلہ دیا ہے تاکہ میں وہ سب کچھ کر سکوں جس کا خواب دیکھتا ہوں۔ہر انسان کی کامیابی میں کچھ افراد کا اہم کردار ہوتا ہے اور میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ میری زندگی میں میری والدہ نے کامیابی کے حصول کے لئے بھرپور رہنمائی دی ہے۔اگر ان کی حوصلہ افزائی مجھے حاصل نہ ہوتی تو شاید آج ادب اطفال میں یوں دلیری کے ساتھ خود کو نہ منوا رہا ہوتا، بچوں کو والدین کی بھرپور پذیرائی ملے تو وہ بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں اوریہی ان کے آپس کے تعلقات کو بھی خوشگوار رکھتے ہیں۔

میری والدہ کی شادی اگرچہ کم عمری میں ہی ہو گئی تھی مگر میری پیدائش کے بعد سے لے کر آج تک وہ نا مساعد حالات میں بھی کبھی مایوس نہیں ہوئی ہیں۔ان کی یہ عادت ایسی ہے جو کہ بہت سے معاملات میں انسان کو پریشان ہونے سے بچاتی ہے۔وہ چونکہ خود اللہ میاں پر بے انتہا یقین رکھتی ہیں تو میں نے ہوش سنبھالنے کے بعد سے دیکھا ہے کہ انہوں نے یہی کہا ہے کہ یہ ”مشکل“ ٹل جائے گی،سب ٹھیک ہو جائے گا،صبر کے ساتھ کچھ وقت گذار لو۔

میرے والدظہور احمد مرحوم اگرچہ وکالت کے پیشے سے منسلک تھے مگر وہ کہیں ”ٹک“ کررہنے کے عادی نہیں تھے۔اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے آپ پر بہت یقین رکھتے تھے کہ وہ سمجھتے تھے کہ جہاں سے بھی وکالت شروع کریں گے،اُن کو کامیابی حاصل ہوگی۔وہ اپنی جگہ پر درست بھی ثابت ہو جاتے تھے مگر میری والدہ کے مشورے پر اکثر اس تبدیلی سے رکتے بھی نہیں تھے،دل چسپ بات یہ ہے کہ ہر نئی جگہ میں انہوں نے شروع کے دنوں میں مسائل کا ہی سامنا کیا تھا
۔انہی دنوں میں والدہ کو بھی پریشانی ہوتی تھی کہ وہ مشکل میں پڑجاتی تھیں کہ نئے شہر میں رہنا کچھ آسان نہیں ہوتا ہے۔اس حوالے سے وہ لوگ بہتر طور پر جان سکتے ہیں جو کہ تبادلے کی وجہ سے مختلف شہروں میں نوکری کرتے رہتے ہیں۔میری اماں کی باتوں کو وہ اکثر تب ہی مانا کرتے تھے جب وقت گذر چکا ہوتا تھا۔

یہاں یہ بات ضرور کہوں گا کہ میری اماں جی نے حالات کی تنگی کے باوجود بھی اپنے شوہر کا ساتھ دیا تھا اور انہوں نے بچوں کی تربیت کو پوری توجہ سے سرانجام دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم سب نے اپنے خواہش اور مرضی سے اُتنا پڑھ لیا ہے جتنا ہم اپنے لئے بہتر سمجھتے تھے۔اگرچہ ہماری والدہ نے خاطر خواہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی مگر وہ علم کی طاقت سے بخوبی واقف ہیں۔انہوں نے اپنی بیٹی کو بھی بھرپور تعلیم دلوانے میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔یہ بات بڑی اہمیت کی حامل اس وجہ سے ہے کہ ہمارے ہاں لڑکیوں کو بہت کم ہی اعلی تعلیم دلوائی جاتی ہے۔اُن کے اس عمل کی وجہ سے ہی آج کئی بچیاں تعلیم حاصل کرنے کی جانب مائل ہو چکی ہیں، یعنی کہا جا سکتا ہے کہ اگر گھر کے بزرگ اچھا فیصلہ کریں تو ان کے بچوں کی زندگیاں خوشگوار اورکامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہیں۔

اماں جی نے ہمیں سچ بولنے اور کسی کے ساتھ غلط کرنے سے ہمیشہ ہی روکا ہے۔اُن کی یہ تربیت ہمار ے بہت کام آئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے جس طرح سے اپنی زندگی میں مشکلات کا سامنا کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ خواتین کسی بھی طور مردوں سے کم نہیں ہوتی ہیں۔

میری اماں جی کے سولہ بہن بھائی تھے،ایک بڑا کنبہ ہو تو بے حد مسائل کا سامنا ہوتا ہے، لڑائی جھگڑے بھی بہن بھائیوں میں ہوتے ہیں مگر والدہ صاحبہ چونکہ بے حد معصوم مزاج اور سادہ سی تھیں تو انہوں نے کسی بہن یا بھائی کے ساتھ کبھی نہیں بگاڑ پیدا کیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اماں جی نے سب کے ساتھ بنا کر رکھی ہے اور آپ یہ سب تو بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ جو شخص آج کے دور میں سب کے ساتھ بنا کر رکھتا ہے تووہ یہ صلاحیت بخوبی رکھتا ہے کہ وہ سب کی باتوں کو سن کر نظر انداز کرے اور برداشت کرتے ہوئے اچھے تعلقات کو قائم رکھنے کی بھرپور کوشش کرے۔یہ بات واضح ہے کہ جب تک عدم برداشت ہوگا تب تک انسان کبھی بھی کچھ نہ تو سیکھ پائے گا اور نہ ہی اُس کے تعلقات اچھے قائم ہو سکیں گے۔

اگرچہ انسانوں کے دوست اور دشمن ہمیشہ سے رہتے ہیں مگر یہ وہ عمل ہے جس کی وجہ سے میری اماں جی سے خوب دوستی ہے کہ وہ ہمیں ہر وہ بات بتاتی ہیں جس سے ہمیں فائدہ ہونا ہوتا ہے۔اُن کی تقلید کرنے سے آج تک مجھے کسی بھی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے کہ تجربہ انسان کو نقصان سے بچاتا ہے۔جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تھا تو وہ بہاولپور میں تھیں مگر مجھے غم کی اُس گھڑی میں بہت پرسکون رہ کر انہوں نے حوصلہ دیا تھا، وہ بات لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی ہے۔

مجھے اپنے والد صاحب کے جانے پر یہ احساس ہوا ہے کہ باپ کا سہار ا کیا شے ہوتی ہے مگر اُسی دن یہ بھی احساس ہوا تھا کہ ماں کتنی عظیم ہوتی ہے۔میر ی والدہ نے اپنی خواہش کے تابع بہت کچھ کبھی مجھ سے نہیں کہا ہے،اگرچہ کئی بار میری وجہ سے اُن کو بے حد تکلیف کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے مگر انہوں نے بیٹے کی خوشی کی خاطر کبھی لب کشائی نہیں کی، مگر میں نے محسوس کی ہے۔اماں جی نے کبھی دل میں بات نہیں رکھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں نے جب سے لکھنا شروع کیا ہے،میں نے ہمیشہ وہی کہا ہے جو کہ میرے دل میں ہوتا ہے،اگرچہ اس کی وجہ سے مجھے بے پناہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر میں اپنے سامنے جب اماں کی ذات رکھتا ہوں تو میں بہادری سے بہت کچھ سہہ بھی لیتا ہوں اور پایہ تکمیل تک پہنچا بھی لیتا ہوں۔ماں کے قدموں تلے جنت ہے،ماں کی آغوش انسان کو بے پناہ سکھ دیتی ہے، اس لئے اپنی والدہ کو اپنی جان سے عزیز تر رکھیں۔آپ کچھ بھی کریں مگر اپنی اماں کے ساتھ خوشگوار رویہ رکھیں۔آپ کو ماں سب کچھ دیتی ہے، آپ کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ ماں کا نعم البدل کوئی نہیں ہے،تو تھوڑا ساتھ وقت گذار یں اورخوب خدمت کریں۔
۔ختم شد۔

شعیب ملک نے طلاق کی افواہوں پر بالآخر خاموشی توڑ دی۔

 پاکستان کرکٹ سٹار شعیب ملک نے بالآخر اپنے اور ان کی اہلیہ، ٹینس سٹار ثانیہ مرزا کے ارد گرد پھیلی طلاق کی افواہوں پر کھل کر لوگوں سے کہا ہے ...